شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّمَرِ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کا رات کے وقت گفتگو کرنا

حدیث خرافہ
حدیث نمبر: 251
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ نِسَاءَهُ حَدِيثًا، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: كَأَنَّ الْحَدِيثَ حَدِيثُ خُرَافَةَ فَقَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا خُرَافَةُ؟ إِنَّ خُرَافَةَ كَانَ رَجُلًا مِنْ عُذْرَةَ، أَسَرَتْهُ الْجِنُّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَكَثَ فِيهِمْ دَهْرًا، ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الْإِنْسِ فَكَانَ يُحَدِّثُ النَّاسَ بِمَا رَأَى فِيهِمْ مِنَ الْأَعَاجِيبِ، فَقَالَ النَّاسُ: حَدِيثُ خُرَافَةَ"
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو ایک قصہ سنایا تو ان میں سے ایک خاتون نے کہا: یہ قصہ تو خرافہ کے قصہ کی طرح ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتی ہو کہ خرافہ کون تھا؟ (پھر خود ہی ارشاد فرمایا) یہ بنو عذرہ کا ایک شخص تھا جس کو زمانہ جاہلیت میں جنات پکڑ کر لے گئے تھے اور وہ ان میں ایک عرصہ تک رہا۔ پھر جنوں نے اسے انسانوں کی طرف واپس بھیج دیا۔ اس نے جنوں میں جو عجیب و غریب واقعات دیکھے تھے وہ ان لوگوں سے بیان کرتا تو لوگ کہتے تھے کہ یہ خرافہ کی بات ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند میں مجال بن سعید الہمدانی برے حافظے کی وجہ سے جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
بطور فائدہ عرض ہے کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نماز عشاء سے پہلے سونا اور بعد میں باتیں کرنا مکروہ وممنوع ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری (568)
اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد گفتکو فرمائی ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری (116، 117) وصحیح مسلم (763، 2537)
ان دونوں احادیث میں تطبیق یہ ہے کہ عشاء کے بعد فضول وبے فائدہ گفتگو منع ہے اور ضروری اور مفید گفتگو جائز ہے۔ واللہ اعلم