شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی عبادت کا بیان

کیا میں اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟
حدیث نمبر: 261
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ جَاءَكَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک متورم ہو جاتے۔ تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ کو تو یہ نوید مل چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح ابن خزيمه (1184)»