شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے اندازِ قراءت کا بیان

قرآن کریم کو خوش ادائی سے پڑھنا
حدیث نمبر: 318
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ يَقُولُ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَتِهِ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهُوَ يَقْرَأُ: {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ} [الفتح: 2]". قَالَ: «فَقَرَأَ وَرَجَّعَ» قَالَ: وَقَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ: «لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَأَخَذْتُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ الصَّوْتِ» أَوْ قَالَ: «اللَّحْنِ»
معاویہ بن قرۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میں نے سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن اپنی سواری پر بیٹھے ہوئے یہ پڑھتے ہوئے سنا: «إنا فتحنا لك فتحا مبينا ٭ ليغفر لك الله ما تقدم من ذبنك وما تاخر» آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیات دھرا دھرا کر پڑھ رہے تھے۔ معاویہ بن قرۃ کہتے ہیں، اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ لوگ میرے اردگرد جمع ہو جائیں گے، تو میں اسی طرح تم کو قرأت اور تجوید و تحسین سے پڑھ کر سناتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (4281)، صحيح مسلم (794)»