شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے اخلاق کا بیان

ناگوار بات کا سامنا کیسے کیا جائے
حدیث نمبر: 345
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحَمْدُ بْنُ عَبْدَةَ هُوَ الضَّبِّيُّ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ بِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يكَادُ يُواجِهُ أَحَدًا بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ لِلْقَوْمِ: «لَوْ قُلْتُمْ لَهُ يَدَعُ هَذِهِ الصُّفْرَةَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آ بیٹھا جس کے کپڑوں پر زرد نشان تھا۔ راوی فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ ایسی تھی کہ کسی ناگوار بات کو منہ در منہ منع نہ فرماتے تھے اس لیے جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: کاش تم لوگ اسے کہتے کہ زردی لگانا ترک کر دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (4182، 4789)»
اس کا راوی مسلم بن قیس العلوی البصری ضعیف ہے۔ دیکھئے [التقريب التهذيب: 2473]