شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے اخلاق کا بیان

حق بات پہ کٹتی ہے تو کٹ جائے زباں میری
حدیث نمبر: 348
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْتَصِرًا مِنْ مَظْلَمَةٍ ظُلِمَهَا قَطُّ مَا لَمْ يُنْتَهَكْ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ تَعَالَى شَيْءٌ، فَإِذَا انْتُهِكَ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ شَيْءٌ كَانَ مِنْ أَشَدِّهِمْ فِي ذَلِكَ غَضَبًا، وَمَا خُيِّرَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ مَأْثَمًا»
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ جب کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی ظلم و زیادتی ہوئی ہو تو اس کا انتقام اور بدلہ لیتے ہوئے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا مگر جب اللہ تعالیٰ کے محارم کی ہتک اور بے حرمتی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ غضب ناک ہو جاتے، اور جب بھی دو باتوں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان بات پسند کر لی بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (2327) مختصرا.»