شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے اخلاق کا بیان

برے لوگوں کے ساتھ مدارات سے پیش آنا
حدیث نمبر: 349
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: «بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ» أَوْ «أَخُو الْعَشِيرَةِ» ، ثُمَّ أَذِنَ لَهُ، فَأَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ؟ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ، إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ»
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم سے اذن باریابی طلب کیا میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی تھی تو آپ نے فرمایا: (یہ) اپنے قبیلے اور خاندان کا برا بیٹا یا بھائی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اذن باریابی مرحمت فرمایا تو اس سے نرم انداز میں گفتگو کی، جب وہ چلا گیا، تو میں نے عرض کیا: آپ نے اس کے متعلق اس قسم کی بات کی پھر بھی اس سے نرم گفتگو کی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! سب سے برا آدمی وہ ہے جس کے شر سے بچنے کے لیے لوگ اس کو ترک کر دیں یا اسے چھوڑ دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 1996، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (6054)، صحيح مسلم (2591)»