شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عَيْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی معیشت کا بیان

بھوک کی وجہ سے پتے کھا کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جبڑے زخمی ہو جانا
حدیث نمبر: 374
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ: «إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ أَهْرَاقَ دَمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَغْزُو فِي الْعِصَابَةِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامِ مَا نَأْكُلُ إِلَّا وَرَقَ الشَّجَرِ وَالْحُبْلَةِ حَتَّى تَقَرَّحَتْ أَشْدَاقُنَا، وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ وَالْبَعِيرُ، وَأَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يَعْزُرُونِي فِي الدِّينِ. لَقَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي»
قیس بن ابوحازم فرماتے ہیں، میں نے سیدنا سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: بلاشبہ میں پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کے راستے میں خون بہایا، اور پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا، میں خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جماعت میں جہاد کرتا ہوا دیکھ رہا ہوں، ہم جھاڑیوں کے پھل اور کیکر کے پتے کھا کر گزارہ کرتے تھے، یہاں تک کہ ہمارے جبڑے زخمی ہو جاتے، اور ہمارا ہر فرد بکری اور اونٹ کی طرح مینگنیاں کرتا تھا۔ اب بنواسد دین کے بارے میں مجھ پر طعن کرتے ہیں (اگر یہ سچ ہے تو) تب تو میں خائب و خاسر ہوا اور میرے تمام اعمال ضائع ہو گئے (مگر ایسے ہر گز نہیں ہو سکتا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف جدًا» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2365، وقال: حسن صحيح)، شرح السنة للبغوي (3923)»
اس سند کا راوی عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید متروک ومجروح ہے، لہٰذا یہ سند سخت ضعیف ہے۔ اس سلسلے میں صحیح بخاری (6453)، صحیح مسلم (2966) اور سنن ترمذی (2367) والی حدیث صحیح ہے اور وہ اس باطل روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔