شمائل ترمذي
بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی وفات کا بیان

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدھ کی رات کو قبر مبارک میں اتارا گیا
حدیث نمبر: 395
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ فَمَكَثَ ذَلِكَ الْيَوْمَ وَلَيْلَةَ الثُّلَاثَاءِ، وَدُفِنَ مِنَ اللَّيْلِ» وَقَالَ سُفْيَانُ:" وَقَالَ غَيْرُهُ: يُسْمَعُ صَوْتُ الْمَسَاحِي مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ"
جعفر بن محمد اپنے والد (محمد الباقر) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوموار کے دن فوت ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد مبارک سوموار اور منگل کی رات تک (لوگوں کے درمیان) رہا اور پھر رات کو تدفین عمل میں آئی۔ راوی سفیان بن عینیہ اور دیگر فرماتے ہیں: ہم نے رات کے آخری حصہ میں پھاؤڑوں کی آواز سنی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ مرسل یعنی منقطع ہے۔ امام محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب الباقر رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت پیدا ہی نہیں ہوئے تھے، لہٰذا یہ روایت انھیں کس نے بتائی؟ یہ معلوم نہیں ہے۔
➋ سفیان بن عیینہ مدلس تھے اور یہ روایت معنعن ہے، نیز دوسرے متن والا روای ”غیرہ“ مجہول ہے۔