سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

امور کائنات میں صرف اللہ تعالیٰ کی مشیت کار فرما ہے
حدیث نمبر: 5
-" إن طفيلا رأى رؤيا فأخبر بها من أخبر منكم وإنكم كنتم تقولون كلمة كان يمنعني الحياء منكم أن أنهاكم عنها، قال: لا تقولوا: ما شاء الله وما شاء محمد".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اخیافی بھائی سیدنا طفیل بن سخبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں خواب میں یہودیوں کے ایک گروہ کے پاس سے گزرا، میں نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ انہوں نے کہا: ہم یہودی ہیں۔ میں نے کہا: تم بہترین قوم ہو، کاش! تم عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے۔ یہودیوں نے کہا: تم بھی بہترین لوگ ہو، کاش! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہے۔ پھر میں عیسائی گروہ کے پاس سے گزرا۔ میں نے ان سے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے کہا: ہم نصرانی ہیں۔ میں نے کہا: تم بڑے اچھے لوگ ہو، کاش! تم عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے۔ انہوں نے کہا: تم بھی بہترین لوگ ہو، کاش! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد (علیہ السلام) چاہے۔ جب صبح ہوئی تو میں نے بعض لوگوں کو یہ خواب سنایا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور آپ کو بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے یہ خواب کسی کو سنایا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ جب لوگوں نے نماز ادا کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: طفیل نے ایک خواب دیکھا ہے اور تم میں سے بعض لوگوں کو بتا بھی دیا ہے۔ تم لوگ ایک کلمہ کہتے تھے، بس حیا آڑے آتی رہی اور میں تمہیں منع نہ کر سکا۔ (اب کے بعد) ایسے نہ کہا کرو کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہے۔