سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

قرب الٰہی کے حصول کے اسباب اور نتائج ولی اللہ کی علامتیں اور اس سے دشمنی کرنے والے کا انجام بد، اللہ تعالی کی صفت ”تردد“ کا بیان
حدیث نمبر: 137
- إن الله تعالى قال: من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب، وما تقرب إلي عبدي بشيء أحب إلي مما افترضته عليه، وما زال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه، فإذا أحببته كنت سمعه الذي يسمع به وبصره الذي يبصر به ويده التي يبطش بها ورجله التي يمشي عليها، وإن سألني لأعطينه ولئن استعاذني لأعيذنه، وما ترددت عن شيء أنا فاعله ترددي عن قبض نفس المؤمن، يكره الموت وأنا أكره مساءته".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میرے کسی دوست سے دشمنی کی، میرا اس سے اعلان جنگ ہے، میں نے بندے پر جو چیزیں فرض کی ہیں، ان سے زیادہ مجھے کوئی چیز محبوب نہیں جس سے وہ میرا قرب حاصل کرے (یعنی فرائض کے ذریعے سے میرا قرب حاصل کرنا مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے) اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے سے (بھی) میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں اور جب میں اس سے (اس کے ذوق عبادت، فرائض کی ادائیگی اور نوافل کے اہتمام کی وجہ سے) محبت کرتا ہوں تو (اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ) میں اس کا وہ کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی وہ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا وہ ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اور اس کا وہ پیر بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے کسی چیز کا سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں اور اگر وہ کسی چیز سے پناہ طلب کرے تو میں اسے ضرور اس سے پناہ دیتا ہوں اور کسی چیز کو سر انجام دینے سے مجھے کوئی تردد نہیں ہوتا، سوائے مومن کا نفس قبض کرنے کے، کہ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور مجھے اس کا غم اندوہ ناپسند لگتا ہے۔