سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

اسلام میں رہبانیت نہیں . . . جہاد کی فضیلت
حدیث نمبر: 177
-" إني لم أبعث باليهودية ولا بالنصرانية، ولكني بعثت بالحنيفية السمحة، والذي نفسي بيده لغدوة أو روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها، ولمقام أحدكم في الصف خير من صلاته ستين سنة".
سیدنا ابوامامہ کہتے ہیں: ہم ایک لشکر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ایک آدمی کا ایک نشیبی جگہ کے پاس سے گزر ہوا، وہاں پانی کا چشمہ بھی تھا، اسے خیال آیا کہ وہ دنیا سے کنارہ کش ہو کر یہیں فروکش ہو جائے، یہ پانی اور اس کے اردگرد کی سبزہ زاریاں اسے کفایت کریں گی۔ پھر اس نے یہ فیصلہ کیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاوں گا اور یہ معاملہ آپ کے سامنے رکھوں گا، اگر آپ نے اجازت دے دی تو ٹھیک، ورنہ نہیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! میں فلاں نشیبی جگہ سے گزرا، وہاں کے پانی اور سبزے سے میری گزر بسر ہو سکتی ہے، مجھے خیال آیا میں دنیا سے کنارہ کش ہو کر یہیں بسیرا کر لوں، (اب آپ کا کیا خیال ہے)؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہودیت اور نصرانیت لے کر نہیں آیا، مجھے نرمی اور سہولت آمیز شریعت دے کر مبعوث کیا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ کے راستے میں صبح کا یا شام کا چلنا دنیا و مافہیا سے بہتر ہے اور دشمن کے سامنے صف میں کھڑے ہونا ساٹھ کی نماز سے افضل ہے۔