سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

نابالغ بچوں کا اخروی انجام
حدیث نمبر: 204
-" ما بال قوم جاوزهم القتل اليوم حتى قتلوا الذرية! فقال رجل: يا رسول الله: إنما هم أولاد المشركين! فقال: ألا إن خياركم أبناء المشركين، ثم قال: ألا لا تقتلوا ذرية، ألا لا تقتلوا ذرية، قال: كل نسمة تولد على الفطرة حتى يهب عنها لسانها فأبواها يهودانها وينصرانها".
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ جہاد کیا، ایک دن میں نے (مخالف لشکر کے) بڑے بڑے لوگوں کو اچانک قتل کیا اور مجاہدین نے ان کے بچوں کو بھی قتل کر دیا۔ جب یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ قتل اپنی حد سے تجاوز کر گیا ہے اور بچوں کو بھی تہ تیغ کر دیا گیا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو مشرکوں کے بچے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں مختار و منتخب لوگ بھی مشرکوں کے بچے ہیں۔ پھر فرمایا: خبردار! بچوں کو قتل نہیں کرنا۔ خبردار! بچوں کو قتل نہیں کرنا، ہر انسان (اسلام کی) فطرت پر پیدا ہوتا ہے، یہاں تک کہ اس کی زبان وضاحت کر دے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنا دیتے ہیں۔