سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

«وانذر عشيرتك الاقربين» کی عملی تفسیر
حدیث نمبر: 295
- (يا بَني كعبِ بن لُؤيٍّ! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني مُرَّة بن كعبٍ! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني عبد شمس! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني عبد منافٍ! أنقذوا أنفسكم من النار، يا بني عبد المطَّلب! أنقذُوا أنفسكم من النار، يا فاطمةُ [بنت محمد!] أنقذي نفسكِ من النار، فإنِّي لا أملكُ لكُم من الله شيئاً؛ غير أنّ لكُم رحِماً سأبُلُّها بِبِلالِها).
سیدنا ابوہریرہ رضى اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: (اے محمد!) اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا، وہ جمع ہو گئے، پھر آپ نے عام ندا بھی دی اور خاص بھی اور فرمایا: اے بنو کعب بن لؤی! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو مرہ بن کعب! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو عبد شمس! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو عبد مناف! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو۔ اے بنو عبد المطلب! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ بنت محمد! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، کیونکہ میں اللہ تعالىٰ کے ہاں تمہارے لیے کسی اختیار کا ملک نہیں ہوں۔ ہاں تم سے جو رشتہ و قرابت ہے، میں اسے قائم رکھوں گا۔