سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

روز قیامت مفلس کون ہو گا؟، بندگان خدا پر ظلم کرنے والوں کی آخرت خطرے میں
حدیث نمبر: 296
-" إنك إذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك. يعني صوم الدهر وقيام الليل".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضى اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے عبداللہ بن عمرو! تو سارا زمانہ روزے رکھتا ہے اور پوری رات قیام کرتا ہے، اگر تو نے ان اعمال کو جاری رکھا تو تیری آنکھیں دھنس جائیں گی اور تو لاغر و کمزور ہو جائے گا۔ (یاد رکھ کہ) اس آدمی نے کوئی روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزے رکھے۔ اس طرح کرو کہ ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو، یہ پورے مہینے کے روزے ہیں۔ میں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چلو داود علیہ السلام والے روزے رکھ لو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب (دشمن سے آمنا سامنا ہو جاتا) تو فرار اختیار نہیں کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 296M
- (يجيء الرجل يوم القيامة من الحسنات ما يظن أنه ينجو بها، فلا يزال يقوم رجل قد ظلمه مظلمة، فيؤخذ من حسناته؛ فيعطى المظلوم حتى لا تبقى له حسنة، ثم يجيء من قد ظلمه؛ ولم يبق من حسناته شيء، فيؤخذ من سيئات المظلوم فتوضع على سيئاته).
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روز قیامت ایسا آدمی آئے گا جسے یہ امید ہو گی کہ وہ اپنی نیکیوں کے بل بوتے پر نجات پا جائے گا۔ اس نے جن پر ظلم کیا ہو گا وہ آ کر اس کی نیکیاں لیتے رہیں گے، حتیٰ کہ اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی، لیکن پھر ایک مظلوم آ جائے گا، اب اس کی اپنی حسنات تو ختم ہو چکی ہیں، لہذا مظلوم کی برائیاں اس کے کھاتے میں ڈال دی جائیں گی۔