سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

کسی مصلحت کے پیش نظر بعض احادیث بیان نہ کرنا
حدیث نمبر: 299
- أبشروا وبشروا من وراءكم أنه من شهد أن لا إله إلا الله صادقا دخل الجنة".
ابوبکر بن ابوموسی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں اپنی قوم کے کچھ افراد کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ اور پچھلوں کو بھی یہ خوشخبری سنا دو کہ جس نے صدق دل سے گواہی دی کہ اللہ ہی معبود برحق ہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا. ہم لوگوں کو خوشخبری سنانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے، ہمیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ملے اور (جب ان کو صورتحال کا علم ہوا تو) ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف واپس کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کس نے واپس کر دیا؟ ہم نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ نے۔ آپ نے پوچھا: عمر! تم نے ان کو کیوں لوٹا دیا؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (اگر ایسی خوشخبریاں لوگوں کو سنائی جائیں تو) وہ توکل کر بیٹھیں گے (اور مزید عمل کرنا ترک کر دیں گے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔