سلسله احاديث صحيحه
العلم والسنة والحديث النبوي -- علم سنت اور حدیث نبوی

بنو اسرائیل کا حیران کن اور سبق آموز واقعہ
حدیث نمبر: 352
-" حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، فإنه كانت فيهم الأعاجيب". ثم أنشأ يحدث قال:" خرجت طائفة من بني إسرائيل حتى أتوا مقبرة لهم من مقابرهم، فقالوا: لو صلينا ركعتين، ودعونا الله عز وجل أن يخرج لنا رجلا ممن قد مات نسأله عن الموت، قال: ففعلوا. فبينما هم كذلك إذ أطلع رجل رأسه من قبر من تلك المقابر، خلاسي، بين عينيه أثر السجود، فقال: يا هؤلاء ما أردتم إلي؟ فقد مت منذ مائة سنة، فما سكنت عني حرارة الموت حتى كان الآن فادعوا الله عز وجل لي يعيدني كما كنت".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل سے (ان کی روایات) بیان کر سکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ان میں کچھ انوکھے امور بھی پائے جاتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: بنو اسرائیل کا ایک گروہ نکلا، وہ اپنے قبرستان کے پاس سے گزرا، وہ کہنے لگے: اگر ہم دو رکعت نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (زندہ کر کے اسے اس کی قبر) سے نکالے، تاکہ ہم اس سے موت کے بارے میں دریافت کر سکیں۔ پس انہوں نے ایسے ہی کیا، وہ اس طرح کر رہے تھے کہ ایک گندمی رنگ کے آدمی نے قبر سے اپنا سر نکالا، اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا، اس نے کہا: اوئے! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ میں آج سے سو سال پہلے مرا تھا، لیکن ابھی تک موت کی حرارت ختم نہیں ہوئی، اب اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے، جس میں میں تھا۔