سلسله احاديث صحيحه
الطهارة والوضوء -- طہارت اور وضو کا بیان

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے وضو والے اعضاء چمکتے ہوں گے، وضو والے اعضاء کو مقررہ حد سے زیادہ دھونا کیسا ہے
حدیث نمبر: 424
-" ما من أمتي من أحد إلا وأنا أعرفه يوم القيامة. قالوا: وكيف تعرفهم يا رسول الله في كثرة الخلائق؟ قال: أرأيت لو دخلت صيرة فيها خيل دهم بهم وفيها فرس أغر محجل، أما كنت تعرفه منها؟ قال: بلى. قال: فإن أمتي يومئذ غر من السجود، محجلون من الوضوء".
سیدنا عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کے ہر فرد کو قیامت والے دن پہچان لوں گا۔ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ انہیں کیسے پہچانیں گے، حالانکہ مخلوقات بکثرت ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو کسی اصطبل میں داخل ہو اور وہاں کالے سیاہ گھوڑے ہوں، لیکن ان میں ایک گھوڑے کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں تو آیا تو اس گھوڑے کو پہچان لے گا؟ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر سجدہ کرنے کی وجہ سے میری امت کی پیشانی اور وضو کرنے کی وجہ سے ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔ (اس امتیازی علامت کی وجہ سے میں انہیں پہچان لوں گا)۔
حدیث نمبر: 424M
- (يا أبا ذر..! يُجْزِئُكَ الصَّعِيدُ وَلَوْ لَم تَجِدِ الماءَ عِشْرِينَ سَنَةً (وفي روايةٍ: عَشْرَ سِنِينَ) ؛ فإذا وَجَدْتَهُ فَأَمِسَّهُ جِلْدَكَ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ ربذہ مقام پر اپنی بکریوں میں تھے۔ جب وہ واپس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آواز دیتے ہوئے فرمایا: ابوذر! لیکن وہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار آواز دی، لیکن وہ خاموش رہے، بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! تیری ماں تجھے گم پائے۔ اب کی بار انہوں نے کہا: میں جنبی ہوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی کو پانی لانے کا حکم دیا۔ جب وہ پانی لے کر آئی تو انہوں نے اپنی سواری کی اوٹ میں پردہ کر کے غسل کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: (ایسی صورت میں) تجھے مٹی کافی ہے، اگرچہ بیس سال یا دس سال پانی نہ ملے، جب تو پانی پا لے تو اسے اپنے چمڑے کے ساتھ لگا، (یعنی غسل کرے)۔