سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة -- اذان اور نماز

نماز باجماعت کی فضیلت
حدیث نمبر: 527
ـ (صلاةُ الرّجلِ في جماعةٍ تزيدُ على صَلاتِهِ وحدَه خمْساً وعشرينَ دَرجَةً، وإنْ صلاها بأرضِ فلاةٍ، فأتمّ وُضوءها وركوعَها وسجودَها؛ بلغتْ صلاتُه خمسينَ درجةٍ).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچاس درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 527  
´نماز باجماعت کی فضیلت`
«. . . ـ (صلاةُ الرّجلِ في جماعةٍ تزيدُ على صَلاتِهِ وحدَه خمْساً وعشرينَ دَرجَةً، وإنْ صلاها بأرضِ فلاةٍ، فأتمّ وُضوءها وركوعَها وسجودَها؛ بلغتْ صلاتُه خمسينَ درجةٍ) . . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچاس درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔ . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 527]

فوائد و مسائل:
یہ للّٰہيت اور خلوص کی برکتیں ہیں، آدمی جتنا ریاکاری سے دور ہو گا، اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتدال کے ساتھ نماز پڑھنا، رکوع و سجود مکمل کرنا نماز کی تکمیل میں سے ہے، مسلمان کا مسجد میں نماز ادا کرنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ کسی بےآباد علاقے میں ہو یا سفر میں ہو یا کسی ایسے مقام پر ہو کہ مسجد میں پہنچنا اس کے لیے ناممکن ہو تو ایسے حالات میں نماز کی اہمیت میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ جہاں سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی بشر دیکھنے والا نہ ہو، وہاں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا مزہ کچھ اور ہی ہوتا ہے، اس میں ریاکاری اور نمود و نمائش کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اور قبولیت کی امید بڑھ جاتی ہے۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 527