سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة -- اذان اور نماز

نماز گناہوں کا اثر زائل کر دیتی ہے
حدیث نمبر: 549
-" يبعث مناد عند حضرة كل صلاة فيقول: يا بني آدم قوموا فأطفئوا عنكم ما أوقدتم على أنفسكم. فيقومون فيتطهرون فتسقط خطاياهم من أعينهم، ويصلون فيغفر لهم ما بينهما، ثم توقدون فيما بين ذلك، فإذا كان عند صلاة الأولى نادى: يا بني آدم قوموا فأطفئوا ما أوقدتم على أنفسكم، فيقومون فيتطهرون ويصلون فيغفر لهم ما بينهما، فإذا حضرت العصر فمثل ذلك، فإذا حضرت المغرب فمثل ذلك، فإذا حضرت العتمة فمثل ذلك، فينامون وقد غفر لهم، ثم قال: فمدلج في خير ومدلج في شر".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ: آدم کے بیٹو! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے) آگ جلاتے ہو، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے: بنو آدم! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر۔