سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة -- اذان اور نماز

گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کرنے کا طریقہ
حدیث نمبر: 601
-" اذهبوا بهذا الماء، فإذا قدمتم بلدكم فاكسروا بيعتكم وانضحوا مكانها من هذا الماء واتخذوا مكانها مسجدا".
قیس بن طلق اپنے باپ سیدنا طلق سے روایت کرتے ہیں کہ ہم چھ افراد وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے، پانچ کا تعلق قبیلہ بنوحنیفہ سے تھا اور ایک بنوضبیعہ بن ربیعہ سے تھا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ایک گرجا گھر ہے (ہم اسے مسجد بنانا چاہتے ہیں، اس لیے) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو سے بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا اور کلی کی، پھر وہ پانی ایک برتن میں انڈیلا اور ہمیں دے دیا اور فرمایا: یہ پانی لے کر چلے جاؤ، جب تم اپنے ملک میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دو، وہاں یہ پانی چھڑکو اور اس جگہ پر مسجد بنا لو۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا ملک بہت دور ہے، اس لیے پانی خشک ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں پانی ملاتے جانا وہ اس کی اس کی پاکیزگی میں اضافہ کرے گا۔ ہم نکل پڑے، لیکن پانی والے برتن کو اٹھانے کے بارے میں جھگڑنے لگے (یعنی کوئی دوسرے کو دینے کے لیے تیار نہیں تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باریاں مقرر کر دیں کہ ہر آدمی ایک رات اور ایک دن اٹھائے گا۔ پس ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے ملک میں پہنچ گئے، ہم نے پہنچ کر وہی کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔ طی قبیلے کا ایک پادری تھا، جب ہم نے اذان دی تو اس نے کہا: یہ دعوت حق ہے۔ (اس قرار کے بعد) وہ کہیں بھاگ گیا اور اس کے بعد نظر نہ آیا۔