سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة -- اذان اور نماز

عورتیں ناقص دین کیوں ہیں؟
حدیث نمبر: 813
- (يا مَعْشرَ النساء! تصدَّقْنَ، فما رأيتُ من نواقصِ عقلٍ - قطُّ - أو دينٍ أذْهبَ لقلوبِ ذوي الألبابِ منكنَّ، وإني رأيتُكُنَّ أكثرَ أهلِ النارِ يومَ القيامةِ، فتقرَّبنَ إلى الله بما استطعتُنَّ. وكان في النساء امرأة ابن مسعود... فساق الحديث، فقالت: فما نقصان ديننا وعقولنا يا رسول الله؟! فقال: أمَّا ما ذكرتُ من نقصانِ دينكُنَّ؛ فالحيضةُ التي تصيبُكُنَّ؛ تمكثُ إحداكُنَّ ما شاءَ الله أنْ تمكثَ لا تُصلي، وأمَّا ما ذكرتُ من نقصانِ عقولِكنَّ؛ فشهادةُ المرأة نصفُ شهادةِ الرجلِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے، مسجد میں تشریف فرما عورتوں کے پاس آئے، ان کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونےکے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آ جانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی، لہٰذا حسب استطاعت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو۔ عورتوں میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی بھی موجود تھی . . . راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اس عورت نےکہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دین اور عقل میں کیا کمی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: میں نے جو نقصان دین کی بات کی، وہ یہ ہے کہ جب تم میں سے کسی کو حیض آتا ہے، تو وہ اللہ کی مشیت کے مطابق نماز پڑھنے سے رکی رہتی ہے، (اس سے دین میں کمی آ جاتی ہے) اور عقل کا نقصان یہ ہے کہ ایک عورت کی گواہی، مرد کی نصف شہادت کے برابر ہے۔