سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة -- اذان اور نماز

ایک مقتدی کا امام کی دائیں جانب اس کے برابر کھڑے ہونا
حدیث نمبر: 816
-" ما شأني (وفي رواية: ما لك) أجعلك حذائي فتخنس؟!".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصے میں نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز شروع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کھینچا اور اپنے برابر کھڑا کر دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں مشغول ہوئے تو میں پیچھے ہٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہے، جب فارغ ہوئے تو مجھے فرمایا: تجھے کیا ہوا، میں نے تجھے اپنے برابر کھڑا کیا اور تو پیچھے ہٹ گیا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھلا کیا کسی کو زیب دیتا ہے کہ وہ آپ کے برابر نماز پڑھے، آپ تو اللہ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت کچھ عطا کیا ہے۔ (میں نے ان باتوں کے ذریعے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیرت و تعجب میں ڈال دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ میرے علم و فہم میں اضافہ فرمائے۔ امام احمد کی روایت میں یہ زیادتی ہے: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ سو گئے اور سانس لینے کی آواز آنے لگی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! نماز پڑھائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، نماز پڑھائی اور دوبارہ وضو نہیں کیا۔