سلسله احاديث صحيحه
البيوع والكسب والزهد -- خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان

فقر و فاقہ کے بارے میں زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مال و دولت کی فراوانی کے نقصانات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت غیر مبہم ہے
حدیث نمبر: 1048
-" أالفقر تخافون؟ والذي نفسي بيده لتصبن عليكم الدنيا صبا حتى لا يزيغ قلب أحدكم إزاغة إلا هيه، وايم الله لقد تركتكم على مثل البيضاء ليلها ونهارها سواء".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم غربت و افلاس کا ذکر کر رہے تھے اور اس سے ڈر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم فقر و فاقہ سے ڈر رہے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم پر دنیا کے معاملے میں اتنی فراوانی پیدا کر دی جائے گی کہ تمہارے دلوں میں کجی (اور ٹیڑھ پن) پیدا کرنے والی یہی چیز ہو گی۔ اللہ کی قسم! میں نے تم کو ایسی روشن ملت پر چھوڑا ہے، کہ جس کے دن اور رات (روشنی میں) برابر ہیں۔ سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، آپ ہمیں واقعی روشن ملت پر چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے دن اور رات برابر ہیں۔