سلسله احاديث صحيحه
البيوع والكسب والزهد -- خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان

بلاوجہ سوال کا انجام
حدیث نمبر: 1163
-" يا أبا بكر! ثلاث كلهن حق: ما من عبد ظلم بمظلمة فيغضي عنها لله عز وجل إلا أعز الله بها نصره، وما فتح رجل باب عطية يريد بها صلة إلا زاده الله بها كثرة، وما فتح رجل باب مسألة يريد بها كثرة إلا زاده الله بها قلة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پاس تشریف فرما تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعجب کر رہے تھے اور ہنس رہے تھے۔ جب ا‏‏‏‏س شخص نے زیادہ گالیاں دیں تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بعض گالیوں کا جواب دیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور چلے گئے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا ملے اور کہا: اے اللہ کے رسول! وہ مجھ پر سب و شتم کرتا رہا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے، جب میں نے اس کی بعض گالیوں کا جواب دیا تو آپ غصے میں آ گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دراصل تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا، جو تیری طرف سے جواب دے رہا تھا، لیکن جب تم نے خود جوابی کاروائی شروع کی تو شیطان گھس آیا، اب میں شیطان کے ساتھ تو نہیں بیٹھ سکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو نے اس کی کچھ گالیوں کا جواب لوٹایا تو شیطان آ گیا اور میرے لائق نہیں کہ میں شیطان کے ساتھ بیٹھوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر! تین چیزیں برحق ہیں: ?? جس آدمی پر ظلم کیا جائے اور وہ آگے سے چشم پوشی کر جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی زبردست مدد کرتے ہیں، ② جو آدمی تعلقات جوڑنے کے لیے عطیے دینا شروع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو کثرت سے عطا کرتے ہیں اور ③ جو آدمی اپنے مال کو بڑھانے کے لیے (‏‏‏‏لوگوں سے) سوال کرنا شروع کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ (‏‏‏‏اس کے مال کی) کمی میں اضافہ کرتے ہیں۔