سلسله احاديث صحيحه
الحدود والمعاملات والاحكام -- حدود، معاملات، احکام

نفاذ حدود کے لیے قریب و بعید کا لحاظ نہ کیا جائے
حدیث نمبر: 1223
-" كان يأخذ الوبرة من جنب البعير من المغنم، فيقول: ما لي فيه إلا مثل ما لأحدكم منه، إياكم والغلول، فإن الغلول خزي على صاحبه يوم القيامة، أدوا الخيط والمخيط، وما فوق ذلك، وجاهدوا في سبيل الله تعالى القريب والبعيد، في الحضر والسفر، فإن الجهاد باب من أبواب الجنة، إنه لينجي الله تبارك وتعالى به من الهم والغم وأقيموا حدود الله في القريب والبعيد، ولا يأخذكم في الله لومة لائم".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے اونٹ کے ایک پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا: اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے، خیانت کرنے سے بچو، کیونکہ خیانت قیامت کے روز خائن کے لیے باعث ذلت ہو گی۔ دھاگہ، سوئی اور اس سے بھی کم قیمت والی چیز ادا کر دو اور سفر قریب کا ہو یا بعید کا، حضر ہو یا سفر، ہر صورت میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرو، کیونکہ جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے پریشانی و پشیمانی اور غم و الم سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار، ہر ایک پر اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متاثر نہ کرنے پائے۔