سلسله احاديث صحيحه
الحدود والمعاملات والاحكام -- حدود، معاملات، احکام

حلت و حرمت کے باب میں نبوی فیصلے کی اہمیت
حدیث نمبر: 1260
-" أيحسب أحدكم متكئا على أريكته قد يظن أن الله لم يحرم شيئا إلا ما في هذا القرآن؟! ألا وإني والله قد أمرت ووعظت ونهيت عن أشياء إنها لمثل هذا القرآن أو أكثر وإن الله عز وجل لم يحل لكم أن تدخلوا بيوت أهل الكتاب إلا بإذن ولا ضرب نسائهم ولا أكل ثمارهم، إذا أعطوكم الذي عليهم".
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر میں پڑاؤ ڈالا، صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ خیبر کا سردار بڑا سرکش اور دھوکہ باز آدمی تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: اے محمد! کیا تم ہو جو ہمارے گدھے ذبح کرو گے، ہمارے پھل کھاؤ گے اور ہماری عورتوں پر قبضہ کرو گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے اور فرمایا: اے ابن عوف! گھوڑے پر سوار ہو کر اعلان کر: خبردار! جنت میں داخل ہونے والا صرف مومن ہو گا اور یہ (منادی بھی کرو کہ) نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔ لوگ جمع ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی، پھر کھڑے ہوئے اور فرمایا: کیا کوئی آدمی اپنے تیکے پر ٹیک لگا کر یہ گمان کر سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے وہی چیزیں حرام کی ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے؟ آگاہ ہو جاؤ! اللہ کی قسم! میں نے کچھ حکم دیے ہیں اور وعظ و نصیحت کی ہے اور کچھ چیزوں سے منع کیا ہے۔ (میرے بیان کردہ احکام) قرآن مجید کے احکام جتنے یا ان سے بھی زیادہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بغیر اجازت کے اہل کتاب کے گھروں میں داخل ہونے، ان کی عورتوں کو مارنے اور ان کے پھل کھانے کو حلال نہیں کیا، بشرطیکہ وہ ان امور کی ادائیگی کرتے رہیں۔ جو ان کی ذمہ داری میں ہیں۔