سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور -- بیماری، نماز جنازہ، قبرستان

مومن اور کافر کی موتوں کے منظر، عالم برزخ میں مومنوں کی ارواح کا آپس میں تعارف
حدیث نمبر: 1714
-" إذا قبضت نفس العبد تلقاه أهل الرحمة من عباد الله كما يلقون البشير في الدنيا، فيقبلون عليه ليسألوه، فيقول بعضهم لبعض: أنظروا أخاكم حتى يستريح، فإنه كان في كرب، فيقبلون عليه، فيسألونه: ما فعل فلان؟ ما فعلت فلانة؟ هل تزوجت؟ فإذا سألوا عن الرجل قد مات قبله قال لهم: إنه قد هلك، فيقولون: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى أمه الهاوية، فبئست الأم وبئست المربية. قال: فيعرض عليهم أعمالهم، فإذا رأوا حسنا فرحوا واستبشروا وقالوا: هذه نعمتك على عبدك فأتمها، وإن رأوا سوءا قالوا: اللهم راجع بعبدك".
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب (مسلمان) بندے کی روح قبض کی جاتی ہے تو (پہلے فوت ہونے والے) اللہ تعالیٰ کے بندے اس کا استقبال کرتے ہیں جیسے دنیا میں لوگ خوشخبری دینے والے کو (خوشی سے) ملتے ہیں، جب وہ بندے (اسے بیدار کر کے) اس سے سوال کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ اپنے بھائی کو آرام کرنے دو، وہ دنیا کی بے چینی و پریشانی میں مبتلا تھا۔ بالآخر وہ پوچھتے ہیں کہ فلاں کیا کر رہا تھا؟ آیا اس کی شادی ہو گئی تھی؟ جب وہ کسی ایسے آدمی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جو اس سے پہلے مر چکا ہوتا ہے اور وہ جواب دیتا ہے کہ وہ تو مجھ سے پہلے مر چکا تھا، تو وہ کہتے ہیں: «‏‏‏‏انا لله وانا اليه راجعون» (وہ بندہ یہاں تو نہیں پہنچا) اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنے ٹھکانے نے جہنم میں چلا گیا ہے۔ وہ برا ٹھکانہ ہے اور بری پرورش گاہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ان بندوں پر ان کے نیک اعمال پیش کئے جاتے ہیں، جب وہ اچھا عمل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں: اے اللہ! یہ تیری اپنے بندے پر نعمت ہے، تو اس کو پورا کر دے اور جب وہ برا عمل دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں: اے اللہ! اپنے بندے پر رجوع کر۔