صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
1. بَابُ خَلْقِ آدَمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَذُرِّيَّتِهِ:
باب: آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کی پیدائش کے بیان میں۔
صَلْصَالٍ طِينٌ خُلِطَ بِرَمْلٍ فَصَلْصَلَ كَمَا يُصَلْصِلُ الْفَخَّارُ وَيُقَالُ مُنْتِنٌ يُرِيدُونَ بِهِ صَلَّ كَمَا يُقَالُ صَرَّ الْبَابُ وَصَرْصَرَ عِنْدَ الْإِغْلَاقِ مِثْلُ كَبْكَبْتُهُ يَعْنِي كَبَبْتُهُ فَمَرَّتْ بِهِ سورة الأعراف آية 189 اسْتَمَرَّ بِهَا الْحَمْلُ فَأَتَمَّتْهُ أَلَّا تَسْجُدَ سورة الأعراف آية 12 أَنْ تَسْجُدَ.
‏‏‏‏ (سورۃ الرحمن میں لفظ) «صلصال» کے معنے ایسے گارے کے ہیں جس میں ریتی ملی ہو اور وہ اس طرح سے بجنے لگے جیسے پکی ہوئی مٹی بجتی ہے۔ بعض نے کہا «صلصال» کے معنی «منتن‏.‏» یعنی بدبودار کے ہیں۔ اصل میں یہ لفظ «صل‏» سے نکلا ہے۔ فا کلمہ مکرر کر دیا یا جیسے «صرصر» سے عرب لوگ کہتے ہیں «صر الباب» یا «صر صر الباب» جب بند کرنے سے دروازے میں سے آواز نکلے جیسے «كبكبته» «كب» سے نکلا ہے۔ سورۃ الاعراف میں لفظ «فمرت به‏» کا معنی چلتی پھرتی رہی، حمل کی مدت پوری کی، (سورۃ الاعراف میں) لفظ «أن لا تسجد‏» کا معنی «أن تسجد‏.‏» کے ہیں۔ یعنی تجھ کو سجدہ کرنے سے کس بات نے روکا۔ «لا» کا لفظ یہاں زائد ہے۔