سلسله احاديث صحيحه
السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان -- سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا

غزوہ تبوک کے موقع پر عذر خواہوں کا راز کھل گیا
حدیث نمبر: 2183
-" يا جد! هل لك في جلاد بني الأصفر؟".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جد بن قیس! کیا تجھے بنوالاصفر سے تلوار کے ساتھ مقابلہ کرنے کی رغبت ہے؟ جد نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے (اپنے ساتھ نہ جانے کی) اجازت دے دیں، کیونکہ میں عورتوں سے محبت کرتا ہوں اور مجھے اندیشہ ہے کہ بنوالاصفر کی بیٹیوں کو دیکھ کر فتنے میں نہ پڑ جاؤں گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نے اعراض کرتے ہوئے اسے فرمایا: میں نے تجھے اجازت دے دی ہے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ ائْذَنْ لِي وَلَا تَفْتِنِّي أَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوا» اور ان میں سے کوئی تو کہتا ہے: مجھے اجازت دیجئے، مجھے فتنے میں نہ ڈالیے۔ آگاہ رہو! وہ تو فتنے میں پڑ چکے ہیں۔ (۹-التوبة:۴۹)