سلسله احاديث صحيحه
التوبة والمواعظ والرقائق -- توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب

غیر مستحق پر لعنت کرنے کا وبال
حدیث نمبر: 2198
-" إذا خرجت اللعنة من في صاحبها نظرت، فإن وجدت مسلكا في الذي وجهت إليه وإلا عادت إلى الذي خرجت منه".
عیزار بن جرول حضرمی کہتے ہیں: ہم میں ایک ابوعمیر نامی آدمی تھا، جس کا رشتہ اخوت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قائم تھا، سیدنا عبداللہ اس کے گھر آتے جاتے رہتے تھے۔ ایک دن وہ آئے لیکن سیدنا ابوعمیر رضی اللہ عنہ گھر پر نہیں تھے، وہ اس کی بیوی کے پاس بیٹھ گئے۔ بیوی نے اپنی خادمہ کو کسی کام کے لیے بھیج دیا، اس نے واپس آنے میں تاخیر کی۔ (جس کی وجہ سے) اس نے کہا: میری خادمہ پر اللہ لعنت کرے، اس نے بہت دیر کر دی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ باہر آ گئے اور دروازے پر بیٹھ گئے۔ جب سیدنا ابوعمیر رضی اللہ عنہ واپس آئے تو انہیں کہا: آپ اپنے بھائی کے اہل کے پاس تشریف رکھتے۔ انہوں نے کہا: میں نے تو ایسے ہی کیا تھا، لیکن اس نے خادمہ کو کسی کام کے لیے بھیجا اور اس نے بہت تاخیر کر دی، جس کی وجہ سے اس نے اس پر لعنت کی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب لعنت ولا لعنت کرتا ہے تو دیکھا جاتا ہے کہ آیا وہ آدمی، جس پر لعنت کی گئی ہے، اس کا مستحق ہے۔ اگر (وہ حقدار) ہو تو ٹھیک وگرنہ وہ لعنت، لعنت کرنے والے کی طرف لوٹا دی جاتی ہے۔ اور میں نے ناپسند کیا لعنت کے راستے پر بیٹھوں۔