سلسله احاديث صحيحه
التوبة والمواعظ والرقائق -- توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب

پرفتن دور کے احکام
حدیث نمبر: 2200
-" إذا رأيت الناس قد مرجت عهودهم، وخفت أماناتهم وكانوا هكذا: وشبك بين أصابعه، قال (الراوي): فقمت إليه فقلت له: كيف أفعل عند ذلك جعلني الله فداك؟ قال: الزم بيتك، واملك عليك لسانك، وخذ ما تعرف، ودع ما تنكر، وعليك بأمر خاصة نفسك، ودع عنك أمر العامة".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ ایک آدمی کو اس کی برائیوں کے باوجود دنیا میں رزق دیا جا رہا ہے تو (سمجھ لو کہ) اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل دی جا رہی ہے، جس کا تذکرہ اس آیت میں ہے: «فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ» پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جن کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشادہ کر دیے، یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں، وہ خوب اترا گئے، ہم نے ان کو دفعتاً پکڑ لیا، پھر تو وہ بالکل مایوس ہو گئے۔ (۶-الأنعام:۴۴)