سلسله احاديث صحيحه
التوبة والمواعظ والرقائق -- توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیوی آسائشوں کو ترجیح نہ دینا، دنیا کے عارضی پن کی مثال
حدیث نمبر: 2210
-" ما لي وللدنيا؟! ما مثلي ومثل الدنيا إلا كراكب سار في يوم صائف، فاستظل تحت شجرة ساعة من نهار، ثم راح وتركها".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور وغیرہ کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی پر تشریف فرما تھے، اس سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے نبی! اگر آپ کوئی نرم بچھونا بنوا لیں (تو اچھا ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا دنیا (کی آسائشوں) سے کیا تعلق ہے؟ میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی طرح ہے، جو گرمی والے دن سفر کرتا رہا اور (سستانے کی خاطر) دن کی ایک گھڑی کے لیے درخت کے سائے میں قیام کیا اور پھر اسے چھوڑ کر چل دیا۔