سلسله احاديث صحيحه
الاخلاق والبروالصلة -- اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی

متقی، ہدایت یافتہ، حاکم، عالم، معزز، غنی اور حقیر لوگوں کی علامات
حدیث نمبر: 2515
- (سأل موسى ربَّه عن ستِّ خصال؛ كان يظن أنَّها له خالصة، والسابعة لمْ يكن موسى يحبُّها: 1 - قال: يا ربِّ! أي عبادك أتقى؟ قال: الذي يذكر ولا ينسى. 2- قال: فأيُّ عبادك أهدى؟ قال: الذي يتبع الهدى. 3- قال: فأيُّ عبادك أحكم؛ قال: الذي يحكم للناس كما يحكم لنفسه. 4- قال: فأيُّ عبادك أعلم؟ قال: الذي لا يشْبعُ من العلم؛ يجمع علم الناس إلى علمه. 5- قال: فأيُّ عبادك أعزُّ؟ قال: الذي إذا قدر غفر. 6- قال: فأيُّ عبادك أغنى؟ قال: الذي يرضَى بما يُؤتى. 7- قال: فأيُّ عبادك أفقر؟ قال: صاحبٌ منقوصٌ (¬1). قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ليس الغنى عن ظهر؛ إنّما الغنى غنى النفس، وإذا أراد الله بعبد خيْراً؛ جعل غناه في نفسه، وتقاه في قلبه، وإذا أراد الله بعبد شرّاً جعل فقره بين عينيه)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے چھ چیزوں کے بارے میں دریافت کیا اور ان کا خیال یہ تھا کہ یہ ان کے لیے خاص ہیں اور ساتویں چیز کو موسیٰ علیہ السلام ناپسند کرتے تھے۔ (۱) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! تیرا کون سا بندہ بہت زیادہ متقی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو مجھے یاد رکھتا ہے اور بھولتا نہیں۔ (‏‏‏‏‏‏‏‏۲) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ بہت زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو (‏‏‏‏ ‏‏‏‏میری) ہدایت کی پیروی کرتا ہے۔ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏۳) موسیٰ نے کہا: تیرا کون سا بندہ سب سے زیادہ منصف ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو لوگوں کے لیے اسی طرح فیصلہ کرتا ہو، جس طرح اپنی ذات کے لیے فیصلہ کرتا ہے۔ (‏‏‏‏٤) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ زیادہ علم والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو علم سے سیر نہیں ہوتا اور لوگوں کے علم کو اپنے علم کی طرف جمع کرتا ہے۔ (‏‏‏‏٥) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ زیادہ معزز ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو (‏‏‏‏مقابل پر) قدرت پانے کے بعد معاف کر دے۔ (‏‏‏‏۶) موسیٰ نے کہا: تیرا کون سا بندہ بہت زیادہ مالدار ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جسے (‏‏‏‏اللہ تعالیٰ کی طرف سے) جو کچھ دیا جائے وہ اس پر راضی ہو جائے۔ (٧) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ سب سے زیادہ فقیر ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو صاحب (یعنی مالدار اپنے مال کو) کم سمجھنے والا (اور مزید طلب کرنے والا ہو)۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالداری (اور بے نیازی کو) کو غنی نہیں کہتے، غنی تو دل کا ہوتا ہے، جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے حق میں خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ا‏‏‏‏س کے نفس میں غنی اور دل میں تقویٰ پیدا کر دیتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے حق میں شر کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی فقیری کو اس کی پیشانی پر رکھ دیتا ہے۔