سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان -- آداب اور اجازت طلب کرنا

کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھا جائے، عار دلانا اور سب و شتم کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 2584
-" اتق الله عز وجل ولا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تفرغ من دلوك في إناء المستسقي وإياك والمخيلة فإن الله تبارك وتعالى لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بأمر يعلمه فيك، فلا تعيره بأمر تعلمه فيه، فيكون لك أجره وعليه إثمه ولا تشتمن أحدا".
سیدنا جابر بن سَلِیم یا سُلَیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام میں تشریف فرما تھے۔ میں نے کہا: تم میں نبی کون ہے؟ جواباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی طرف یا لوگوں نے آپ کی طرف اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں اور کمر کے گرد چادر باندھ کر اور گھٹنے کھڑے کر کے سرین کے بل بیٹھے تھے، چادر کا کنارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں پر لگ رہا تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کچھ چیزوں کے بارے میں تند مزاج ہوں، آپ مجھے سکھا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈر جا، کسی نیکی کو حقیر مت جان، اگرچہ وہ پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی ڈالنے کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو، تکبر سے اجتناب کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں کرتا، اگر کوئی آدمی تجھے گالی دے اور تجھے تیرے کسی عیب، جسے وہ جانتا ہے، کی بنا پر عار دلائے، تو تو اسے اس برائی کی بنا پر عار مت دلا جسے تو جانتا ہے، اس طرح کرنے سے اس کا اجر تجھے ملے گا اور اس کے گناہ کا وبال اسی پر ہو گا اور (‏‏‏‏یہ بھی یاد رکھ کہ) کسی کو گالی نہیں دینا۔