سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان -- آداب اور اجازت طلب کرنا

چھینک کے آداب
حدیث نمبر: 2706
- (إذا عَطَسَ أحدكم فَحَمِدَ الله فَشَمِّتُوه، وإن لم يَحْمَدِ الله عز وجل فلا تُشَمِّتُوهُ).
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ بنت ام الفضل کے گھر میں تھے، جب مجھے چھینک آئی تو ابوموسیٰ نے مجھے «يرحَمك الله» (کہہ کر) دعا نہیں دی، لیکن جب بنت ام الفضل کو چھینک آئی تو انہوں نے اسے دعائیہ جواب دیا۔ میں نے واپس جا کے اپنی ماں کو ساری بات بتا دی۔ جب ابو موسیٰ، میری ماں کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: میرے بیٹے نے چھینکا تو تو نے «يرحمك الله» نہیں کہا اور جب فلاں کو چھینک آئی تو تو نے اسے دعا دی، (‏‏‏‏اس فرق کی کیا وجہ ہے)؟ انہوں نے کہا: تیرے بیٹے نے چھینکا تو تھا لیکن اس نے «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» نہیں کہا تھا، اس لیے میں نے دعائیہ کلمات نہیں کہے اور ام الفضل کی بیٹی نے چھینکا اور «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہا، اس لیے میں نے «يرحَمك الله» کہا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب کسی کو چھینک آئے اور وہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہے تو تم (‏‏‏‏ «يرحَمك الله» کہہ کر) اسے دعا دیا کرو اور اگر وہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» نہ کہے تو تم بھی اسے دعا نہ دو۔ (‏‏‏‏یہ حدیث سن کر) اس نے کہا: تو نے اچھا کیا، بہت اچھا کیا۔