سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان -- آداب اور اجازت طلب کرنا

بعض مریضوں کی تیمار داری جبریل امین کرتے ہیں
حدیث نمبر: 2794
- (ذاك جبريلُ عليه السلامُ، وإنَّ منكم لرِجَالاً لو أنَّ أحدَهم يقسمُ على الله لأبرَّه)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری آدمی کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے، جب اس کے گھر کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے محسوس ہوا کہ اندر کوئی آدمی باتیں کر رہا ہے، لیکن جب اس سے اجازت طلب کی اور اندر داخل ہوئے تو دیکھا کہ (‏‏‏‏ اس انصاری کے) علاوہ کوئی اور آدمی موجود نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: مجھے ایسے سنائی دیا کہ تم کسی آدمی سے گفتگو کر رہے تھے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! بخار کی وجہ سے لوگوں کی باتیں مجھے اچھی نہیں لگ رہی تھیں، سو میں اندر آ گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی میرے پاس آیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہترین مجلس والا اور عمدہ گفتگو والا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو جبریل تھا، تم میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کو قسم دے دیں تو وہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔