سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان -- آداب اور اجازت طلب کرنا

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے شرم و حیا کرنے کے تقاضے
حدیث نمبر: 2799
-" سبحان الله! لا من الله استحيوا، ولا من رسول الله استتروا. قاله في فئة عراة".
سلیمان بن زیاد حضرمی نے کہا: مجھے سیدنا عبداللہ بن حارث بن جز زبیدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اور اس کا ایک ساتھی ایمن سے گزرے، کیا دیکھتے ہیں کہ قریشیوں کے ایک گروہ نے اپنی چادریں اتار دیں اور انہیں بٹ کر برہنہ حالت میں پٹا کھیلنے لگے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم ان کے پاس سے گزرے تو وہ کہنے لگے کہ یہ ایک مذہب کے پیشوا لوگ ہیں، ان کو نظر انداز کر دو۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے، جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ منتشر ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں لوٹے اور حجرے میں داخل ہوئے، میں حجرے کے پیچھے کھڑا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرے میں فرماتے سنا: سبحان اللہ! (‏‏‏‏یہ لوگ) نہ اللہ تعالیٰ سے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پردہ کیا۔ سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں، وہ کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! ان کے لیے بخشش طلب کیجئیے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کسی دشواری کی وجہ سے آپ نے ان کے لیے بخشش طلب نہ کی۔