سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان -- آداب اور اجازت طلب کرنا

مال کا صدقہ نہ کر سکنے والے کے لیے صدقہ کی صورتیں
حدیث نمبر: 2803
-" على كل نفس في كل يوم طلعت فيه الشمس صدقة منه على نفسه قلت: يا رسول الله من أين أتصدق وليس لنا أموال؟ قال: لأن من أبواب الصدقة التكبير وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله وأستغفر الله وتأمر بالمعروف وتنهى عن المنكر وتعزل الشوكة عن طريق الناس والعظمة والحجر وتهدي الأعمى وتسمع الأصم والأبكم حتى يفقه وتدل المستدل على حاجة له قد علمت مكانها وتسعى بشدة ساقيك إلى اللهفان المستغيث وترفع بشدة ذراعيك مع الضعيف كل ذلك من أبواب الصدقة منك على نفسك ولك في جماعك زوجتك أجر قال أبو ذر: كيف يكون لي أجر في شهوتي؟ فقال: أرأيت لو كان لك ولد فأدرك ورجوت خيره، فمات أكنت تحتسبه؟ قلت: نعم قال: فأنت خلقته؟ قال: بل الله خلقه قال: فأنت هديته؟ قال: بل الله هداه قال: فأنت ترزقه؟ قال: بل الله كان يرزقه قال: كذلك فضعه في حلاله وجنبه حرامه، فإن شاء الله أحياه وإن شاء أماته ولك أجر".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر روز، جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، ہر نفس پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کیسے صدقہ کروں، میرے پاس تو مال نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (‏‏‏‏صدقہ صرف مال کا خرچ کرنا ہی نہیں ہے بلکہ) یہ بھی صدقہ کی اقسام ہیں: «الله أكبر» کہنا، «سبحان الله» کہنا، «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہنا، «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہنا، «استغفر الله» کہنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا، لوگوں کی گزرگاہوں سے کانٹا، پتھر اور ہڈی ہٹانا، نابینے کی رہنمائی کرنا، بہروں اور گونگوں کو اس اہل بنانا کہ وہ بات سمجھ سکیں، رہنمائی طلب کرنے والے کسی ضرورت مند کی رہنمائی کرنا، مدد کے لیے پکارنے والے مصیبت زدہ کی (‏‏‏‏مدد کرنے کے لیے) اس کی طرف دوڑ کر جانا، کمزور آدمی کا بھرپور انداز میں تعاون کرنا۔ یہ صدقہ کی اقسام ہیں، ان کے ذریعے تو اپنے آپ پر صدقہ کر سکتا ہے۔ اور بیوی سے جماع کرنے میں بھی اجر ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: جنسی شہوت پوری کرنے میں کون سا اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذرا بتلاؤ کہ اگر تیرا بیٹا ہو، وہ نوجوان ہو جائے اور تجھے اس کی خیر و بھلائی کی ا‏‏‏‏مید ہو، لیکن وہ فوت ہو جائے تو کیا تو اس کی وفات پر ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کرے گا؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اسے پیدا کیا؟ میں نے کہا: نہیں، اسے تو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اسے ہدایت دی؟ میں نے کہا: نہیں، اسے تو اللہ نے ہدایت دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اسے رزق دیا؟ میں نے کہا: نہیں، اللہ تعالیٰ نے اسے رزق دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس اسی طرح اپنے (عضو مخصوص) کو حلال جگہ کے لیے استعمال کر اور حرام سے بچا۔ اگر اللہ نے چاہا تو اسے زندہ رکھے گا اور چاہا تو اسے مار دے گا اور تجھے اجر ملے گا۔