سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي -- فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم

زندگی کے آخری ایام کا ذکر
حدیث نمبر: 2980
- (كَانَ في آخِرِ أمْرِهِِ يُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: سبحانَ اللهِ وبحمده، أَستغفرُ اللهَ وأتوبُ إليهِ، [قالت عائشة:] فقلت: يا رسولَ الله! ما لي أَراكَ تكثرُ منْ قولِ: سبحانَ اللهِ وبحمدِه أسْتَغْفرُ اللهَ وأتوبُ إليه؟! قال: إنَّ ربِّي أخْبَرَني أنِّي سأرى علامة في أمَّتي، وأمرني- إذا رأيتُ تلك العلامة- أنْ أسبِّحَ بحمدِهِ وأَستغفرَه، فَقَدْ رأيتُها: (إذا جاءَ نصرُ اللهِ والفَتْحُ. ورأيتَ الناسَ يد خلونَ في دينِ اللهِ أفواجاً. [فسبِّحْ بحَمْدِ ربِّك واستغفرْهُ إنه كان تواباً])).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخر میں یہ دعا بکثرت پڑھتے تھے: اللہ پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔ میں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ آپ یہ دعا کثرت کے ساتھ پڑھتے ہیں: اللہ پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھے خبر دی تھی کہ میں عنقریب اپنی امت میں ایک علامت دیکھوں گا اور یہ حکم بھی دیا کہ جب وہ علامت نظر آ جائے تو کثرت سے تعریفوں سمیت میری تسبیح بیان کرنا اور مجھ سے بخشش طلب کرنا۔ پس تحقیق میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں (‏‏‏‏ اور وہ سورۃ نصر ہے) ‏‏‏‏ جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے گی اور آپ دیکھ لیں گے کہ لوگ فوج در فوج دین میں داخل ہو رہے ہیں تو اپنے رب کی تعریفوں سمیت اس کی تسبیح بیان کرنا اور اس سے بخشش طلب کرنا، بیشک وہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔