سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب -- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کا باعث رحمت و تزکیہ ٹھہرنا
حدیث نمبر: 3179
-" أو ما علمت ما شارطت عليه ربي؟ قلت: اللهم إنما أنا بشر فأي المسلمين لعنته أو سببته فاجعله له زكاة وأجرا".
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی آئے، انہوں نے آپ سے کوئی بات کی، جسے میں نہ سمجھ سکی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے اور ان پر لعن طعن کیا۔ جب وہ چلے گئے تو میں نے (‏‏‏‏طنزیہ انداز میں) کہا: اے اللہ کے رسول! جو بھلائی ان بیچاروں کو ملی ہے، وہ تو کسی کے حق میں نہیں آئی ہو گی؟ آپ نے پوچھا: وہ کیسے؟، میں نے کہا: آپ نے ان پر لعن طعن اور سب و شتم کیا (‏‏‏‏ یہ ان کی بدبختی ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے اس شرط کا علم نہیں، جو میں نے اپنے رب سے لگائی ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ! میں بشر ہی ہوں، میں جس مسلمان پر لعن طعن کروں یا اسے گالی گلوچ کروں، تو تو اس چیز کو اس کے حق میں باعث تزکیہ اور باعث اجر بنا دے۔