صحيح البخاري
كِتَاب التَّيَمُّمِ -- کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
3. بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ:
باب: اقامت کی حالت میں بھی تیمم کرنا جائز ہے۔
وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ: وَقَالَ الْحَسَنُ: فِي الْمَرِيضِ عِنْدَهُ الْمَاءُ وَلَا يَجِدُ مَنْ يُنَاوِلُهُ يَتَيَمَّمُ، وَأَقْبَلَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ أَرْضِهِ بِالْجُرُفِ فَحَضَرَتِ الْعَصْرُ بِمَرْبَدِ النَّعَمِ فَصَلَّى، ثُمَّ دَخَلَ الْمَدِينَةَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ فَلَمْ يُعِدْ.
‏‏‏‏ جب پانی نہ پائے اور نماز فوت ہونے کا خوف ہو۔ عطاء بن ابی رباح کا یہی قول ہے اور امام حسن بصری نے کہا کہ اگر کسی بیمار کے نزدیک پانی ہو جسے وہ اٹھا نہ سکے اور کوئی ایسا شخص بھی وہاں نہ ہو جو اسے وہ پانی (اٹھا کر) دے سکے تو وہ تیمم کر لے۔ اور عبداللہ بن عمر جرف کی اپنی زمین سے واپس آ رہے تھے کہ عصر کا وقت مقام مربدالنعم میں آ گیا۔ آپ نے (تیمم سے) عصر کی نماز پڑھ لی اور مدینہ پہنچے تو سورج ابھی بلند تھا مگر آپ نے وہ نماز نہیں لوٹائی۔