سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب -- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص

بحیثیت شاعر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 3425
-" اذهب إلى أبي بكر ليحدثك حديث القوم وأيامهم وأحسابهم، ثم اهجهم وجبريل معك".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: اے اللہ کے رسول! ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب آپ کی ہجو (‏‏‏‏ مذمت) کر رہا ہے۔ سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اس کا جواب دینے کی اجازت دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ‏‏‏‏تم وہی ہو جو «‏‏‏‏ثبت الله . . .» ‏‏‏‏ ‏‏‏‏والا شعر کہتے ہو؟ ‏‏‏‏انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو حسن عطا کیا ہے، وہ آپ کو اس پر برقرار رکھے جس طرح کہ موسیٰ علیہ السلام کو ثابت قدم رکھا اور ایسی مدد فرمائے جس طرح کی، ان کی مدد کی گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏اور اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ اسی طرح کا خیر و بھلائی والا معاملہ فرمائیں گے۔ پھر سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کود کر سامنے آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اس کا جواب دینے کی اجازت دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم وہی ہو جو «همت . . .» ‏‏‏‏ والا شعر کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! قریشیوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے رب پر غالب آ جائیں گے بہت غالب (‏‏‏‏یعنی اللہ) کو مغلوب کرنے کی کوشش کرنے والا ضرور مغلوب ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ تمہارے اس شعر کو نہیں بھولے گا۔ پھر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجئیے۔ پھر انہوں نے اپنی زبان نکالی، جس کا رنگ سیاہ تھا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے اجازت دیں، اگر میں چاہوں تو ان کے (‏‏‏‏بھرم کے) مشکیزے کو چاک کر دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے ابوبکر کے پاس جاؤ، تاک ہ وہ تجھے ان لوگوں کا قول و کردار، تاریخ و تذکرہ اور حسب پر آگاہ کر سکیں، پھر ان کی مذمت کرنا اور (‏‏‏‏یہ بھی یاد رکھو کہ) جبریل امین تمہارے ساتھ ہوں گے۔ ‏‏‏‏