سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

علامات قیامت
حدیث نمبر: 3585
-" إن بين يدي الساعة الهرج، قالوا: وما الهرج؟ قال: القتل، إنه ليس بقتلكم المشركين، ولكن قتل بعضكم بعضا (حتى يقتل الرجل جاره ويقتل أخاه ويقتل عمه ويقتل ابن عمه) قالوا: ومعنا عقولنا يومئذ؟ قال: إنه لتنزع عقول أهل ذلك الزمان، ويخلف له هباء من الناس، يحسب أكثرهم أنهم على شيء وليسوا على شيء".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے «هرج» ہو گا۔ کسی نے پوچھا: «هرج» کا کیا معنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا معنی قتل ہے، (‏‏‏‏ذہن نشین کر لو کہ) اس سے مراد تمہارا مشرکوں کو قتل کرنا نہیں ہے، بلکہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا ہے، (‏‏‏‏اور بات یہاں تک جا پہنچے گی کہ) آدمی اپنے پڑوسی کو، بھائی کو، چچا کو اور چچا زاد کو قتل کر ڈالے گا۔ صحابہ نے کہا: کیا اس وقت ہم میں عقل باقی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ا‏‏‏‏س زمانے والوں کی عقلیں سلب کر لی جائیں گی وہ بیوقوف ہوں گے، ان کی اکثریت اپنے آپ کو بزعم خود کسی حقیقت پر خیال کرے گی، لیکن وہ کسی حقیقت پر نہیں ہوں گے۔ ‏‏‏‏ ابوموسیٰ نے کہا اس ذ ات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایسے ایام ہم کو پا لیں تو ان سے راہ فرار کا ایک ہی طریقہ ہو گا کہ جیسے ہم داخل ہوئے ایسے ہی وہاں سے نکل آئیں، نہ کسی کا خون بہائیں اور نہ کسی کا مال چھینیں۔