سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

زمانہ فتن کے احکام
حدیث نمبر: 3618
- (تكون فتنةٌ؛ النائم فيها خيرٌ من المضطجع، والمضطجعُ فيها خيرٌ من القاعد، والقاعدُ فيها خيرٌ من القائم، والقائمُ خيرٌ من الماشي، والماشي خيرٌ من الراكبِ، والراكبُ خيرٌ من المُجري، قتلاها كلُّها في النّارِ. قال: قلتُ: يا رسول الله! ومتى ذلك؟ قال: ذلك أيام الهرجِ. قلتُ: ومتى أيامُ الهرجِ؟ قال: حين لا يأمن الرجل جليسَهُ. قال: فبِمَ تأمُرني إن أدركتُ ذلك الزّمان؟ قال: اكفُف نفسك ويدك، وادخل دارك. قال: قلتُ: يا رسول الله! أرأيت إن دخل عليَّ داري؟ قال: فادخل بيتك. قال: قلتُ: يا رسول الله! أرأيت إن دخل عليَّ بيتي؟ قال: فادخل مسجدك، واصنع هكذا- وقبض بيمينهِ على الكوع- وقل: ربِّي الله؛ حتّى تموت على ذلك).
عمرو بن وابصہ اسدی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں کوفہ میں اپنے گھر میں تھا، اچانک مجھے گھر کے دروازے سے آواز آئی: السلام علیکم، میں اندر آ جاؤں؟ میں نے کہا: وعلیکم السلام، آ جاؤ۔ جب وہ اندر آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے کہا: ابو عبدالرحمٰن! آیا یہ ملاقات کا وقت ہے؟ یہ سخت دوپہر کا وقت تھا۔ انہوں نے کہا: دن نہیں گزر رہا تھا، مجھے خیال آیا کہ چلو گفتگو کر لیتے ہیں۔ پھر انہوں نے ایک دوسرے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرنا شروع کر دیں، انہوں نے یہ حدیث بھی بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتنوں کا (‏‏‏‏ایسا زمانہ شروع ہو گا کہ) سونے والا لیٹنے والے سے بہتر ہو گا، لیٹنے والا بیٹھنے والے سے بہتر ہو گا، بیٹھنے والا کھڑا ہونے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا، چلنے والا سوار سے بہتر ہو گا اور سوار دوڑنے والے سے بہتر ہو گا۔ ان کے سارے کے سارے مقتولین جہنم میں جائیں گے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسے کب ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل و غارت گری کے ایام میں ایسے ہو گا۔ میں نے کہا: قتل کے ایام کب ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے ہم نشین سے خوفزدہ ہو گا۔ میں نے کہا: اگر میں ایسا زمانہ پا لوں تو آپ کا میرے حق میں کیا حکم ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو اور اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھنا اور اپنے گھر کے اندر رہنا۔ ‏‏‏‏ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی (‏‏‏‏فتنے باز) میرے گھر کے اندر بھی گھس آیا تو مجھے کیا کرنا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اپنے کمرے میں داخل ہو جانا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر وہ میرے کمرے میں گھس آئے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی سجدہ گاہ میں داخل ہو جانا اور اس طرح کر لینا، پھر آپ نے دائیں ہاتھ سے کلائی کو پکڑ لیا، اور کہنا: میرا رب اللہ ہے، (‏‏‏‏اسی حالت پر برقرار رہنا) حتیٰ کہ تو مر جائے۔