سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

زمانہ فتن کے احکام
حدیث نمبر: 3619
-" تكون هدنة على دخن، ثم تكون دعاة الضلالة، قال: فإن رأيت يومئذ خليفة في الأرض فالزمه، وإن نهك جسمك وأخذ مالك، فإن لم تره فاهرب في الأرض ولو أن تموت وأنت عاض بجذل شجرة".
سبیع کہتے ہیں: لوگوں نے مجھے کچھ جانور خریدنے کے لیے پانی کے گھاٹ سے کوفہ کی طرف بھیجا، ہم ایک کوڑا خانہ کے پاس سے گزرے، ہم نے ایک آدمی دیکھا، اس کے ارداگرد لوگ جمع تھے، میرا دوست جانوروں کی طرف چلا گیا اور میں اس آدمی کے پاس آ گیا، میں کیا دیکھتا ہوں کہ وہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ تھے، وہ کہہ رہے تھے: صحابہ کرام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھتے تھے اور میں شر کے بارے میں سوال کرتا تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس خیر (‏‏‏‏یعنی اسلام) کے بعد پھر وہی شر منظر عام پر آئے گی جو اس سے پہلے تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا: اس سے بچنے کا کیا طریقہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تلوار۔ میں نے کہا: پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن بباطن لڑائی ہو گی اور ظاہری صلح ہو گی، اس کے بعد ضلالت و گمراہی کی طرف پکارنے والے منظر عام پر آئیں گے، اگر ان دنوں میں تجھے کوئی خلیفہ نظر آ جائے تو اسے لازم پکڑ لینا، اگرچہ وہ تیرے جسم کو اذیت پہنچائے اور تیرا مال سلب کر لے اور اگر کوئی خلیفہ نظر نہ آئے تو زمین (‏‏‏‏ کے کسی گوشہ کی طرف) بھاگ جانا، اگرچہ تجھے اس حال میں موت آ جائے کہ تو درخت کے تنے کے ساتھ چمٹا ہوا ہو۔ میں نے کہا: پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر دجال نمودار ہو گا . . . . .