سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

ابتدائے حساب و کتاب کے لیے لوگوں کا انبیاء کے پاس جانا، مردوں کو مدد کے لیے پکارنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3701
-" إن الشمس تدنو حتى يبلغ العرق نصف الأذن، فبيناهم كذلك استغاثوا بآدم فيقول: لست صاحب ذلك، ثم بموسى، فيقول كذلك، ثم محمد صلى الله عليه وسلم، فيشفع بين الخلق، فيمشي حتى يأخذ بحلقة الجنة، فيومئذ يبعثه الله مقاما محمودا، يحمده أهل الجمع كلهم".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج قریب ہو گا (‏‏‏‏اور اتنا قریب ہو گا کہ اس کی حرارت کی وجہ سے) بہنے والا پسینہ آدمی کے کان کے نصف تک پہنچ جائے گا، وہ اسی حالت میں آدم ‏‏‏‏علیہ السلام کو مدد کے لیے پکاریں گے۔ وہ کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ہوں۔ پھر موسیٰ ‏‏‏‏علیہ السلام کو پکاریں گے، وہ بھی یہی جواب دیں گے۔ پھر جب وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دیں گے، تو آپ مخلوق کے لیے سفارش کریں گے، آپ چلیں گے اور جنت کے کڑے کو پکڑ لیں گے، اس دن اللہ تعالیٰ آپ کو مقام محمود پر اٹھائیں گے، تمام لوگ آپ کی تعریف کریں گے۔