سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

کیا قاتل کی توبہ مقبول ہے؟
حدیث نمبر: 3743
-" لما نزلت هذه الآية التي في * (الفرقان) *: * (والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق) * عجبنا للينها، فلبثنا ستة أشهر، ثم نزلت التي في * (النساء) *: * (ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه) * حتى فرغ".
سیدنا زید بن ثابت کہتے ہیں: جب یہ والی آیت نازل ہوئی: جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ جان کو قتل کرتے ہیں مگر حق کے ساتھ۔ (‏‏‏‏ سورۃ الفرقان: ۶۸) تو ہمیں اس آیت میں دی گئی لچک اور نرمی پر بڑا تعجب ہوا، چھ مہینے گزر گئے، پھر یہ والی آیت نازل ہوئی: جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کا بدلہ ہمیشہ کے لیے جہنم ہے، اس پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوا اور اس پر لعنت کی . . . . آخر تک۔ (‏‏‏‏سوره نساء: ٩٣)