سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات -- ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق

عہدالست
حدیث نمبر: 3810
-" أخذ الله تبارك وتعالى الميثاق من ظهر آدم بـ (نعمان) - يعني عرفة - فأخرج من صلبه كل ذرية ذرأها، فنثرهم بين يديه كالذر، ثم كلمهم قبلا قال: * (ألست بربكم قالوا: بلى شهدنا أن تقولوا يوم القيامة إنا كنا عن هذا غافلين. أو تقولوا إنما أشرك آباؤنا من قبل وكنا ذرية من بعدهم أفتهلكنا بما فعل المبطلون) *".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نعمان یعنی عرفہ مقام پر آدم علیہ السلام کی کمر سے عہد و پیمان لیا، (‏‏‏‏ ‏‏‏‏‏‏‏‏جس کی عملی صورت یہ تھی کہ) اللہ تعالیٰ نے آدم کی پیٹھ سے ان کی تمام نسل کو نکالا اور اسے اپنے سامنے چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کی شکل میں بکھیر دیا، پھر ان سے آمنے سامنے گفتگو کی اور فرمایا: «أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـذَا غَافِلِينَ ﴿١٧٢﴾ أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ» کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں، ہم اس چیز کی گواہی دیتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم روز قیامت یہ کہہ دو کہ ہم تو اس سے غافل تھے یا یہ کہہ دو کہ ہمارے آباء ہم سے پہلے شرک کر چکے تھے اور ہم ان کی اولاد تھے (‏‏‏‏لہٰذا ہمیں ان کی ہی پیروی کرنا تھی) پس کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا؟ (۷-الأعراف:۱۷۲، ۱۷۳)