سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات -- ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق

اسلام کی طرف نسبت کرنے کی فضیلت اور نسب پر فخر کرنے کا وبال
حدیث نمبر: 3874
-" انتسب رجلان على عهد موسى عليه السلام. فقال أحدهما: أنا فلان بن فلان حتى عد تسعة، فمن أنت لا أم لك؟! قال: أنا فلان بن فلان ابن الإسلام، قال: فأوحى الله إلى موسى عليه السلام أن قل لهذين المنتسبين: أما أنت أيها المنتمي أو المنتسب إلى تسعة في النار، فأنت عاشرهم، وأما أنت يا هذا المنتسب إلى اثنين في الجنة، فأنت ثالثهما في الجنة".
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو آدمیوں نے اپنا اپنا نسب نامہ بیان کیا۔ ایک نے کہا: میں تو فلاں بن فلاں ہوں، تیری ماں نہ رہے، تو کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آدمیوں نے موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں اپنا اپنا نسب بیان کیا، ایک نے کہا: میں فلاں بن فلاں۔۔۔۔۔۔ ہوں (‏‏‏‏نو پشتیں ذکر کر دیں)، تیری ماں نہ رہے تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں فلاں بن فلاں بن اسلام ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ نسب بیان کرنے والے ان دو آدمیوں سے کہو: تو، جس نے نو پشتوں تک اپنا نسب بیان کیا ہے، تیری نو پشتیں بھی جہنم میں ہیں اور تو ان کا دسواں ہے۔ اور تو، جس نے دو پشتیں بیان کی ہیں، تیری دونوں پشتییں جنت میں ہیں اور تو ان کا تیسرا ہے، جو جنت میں جائے گا۔