سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات -- ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق

بنو اسرائیل کے بعض افراد کے لیے میت کا سو سال کے بعد قبر سے نکل پڑنا
حدیث نمبر: 3883
-" حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، فإنه كانت فيهم الأعاجيب". ثم أنشأ يحدث قال:" خرجت طائفة من بني إسرائيل حتى أتوا مقبرة لهم من مقابرهم، فقالوا: لو صلينا ركعتين، ودعونا الله عز وجل أن يخرج لنا رجلا ممن قد مات نسأله عن الموت، قال: ففعلوا. فبينما هم كذلك إذ أطلع رجل رأسه من قبر من تلك المقابر، خلاسي، بين عينيه أثر السجود، فقال: يا هؤلاء ما أردتم إلي؟ فقد مت منذ مائة سنة، فما سكنت عني حرارة الموت حتى كان الآن فادعوا الله عز وجل لي يعيدني كما كنت".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل سے (‏‏‏‏ان کی احادیث) بیان کیا کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ان میں بڑے تعجب انگیز واقعات پائے جاتے ہیں۔ ‏‏‏‏ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ بیان فرمایا: ‏‏‏‏بنو اسرائیل کے کچھ لوگ نکلے اور کسی مقبرہ تک جا پہنچے، وہاں وہ کہنے لگے کہ اگر ہم دو رکعت نماز پڑھ کر اﷲ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (‏‏‏‏قبر سے باہر) نکالے، تاکہ ہم اس سے موت کی بابت کچھ دریافت کر سکیں۔ پس انہوں نے ایسے ہی کیا، وہ اسی حالت و کیفیت میں تھے کہ ایک آدمی نے اس قبرستان کی ایک قبر سے سر باہر نکالا، وہ گندم گوں رنگ کا تھا اور اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا۔ اس نے کہا: او لوگو! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ میری موت کے واقعہ کو سو سال بیت چکے ہیں، لیکن ابھی تک موت کی حرارت (‏‏‏‏کے آثار) ختم نہیں ہوئے، سو تم لوگ اللہ عز وجل سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے، جس میں میں تھا۔